!ابو توبہ ربیع بن نافع نے بیان کیا
کہ ہم سے معاویہ ، یعنی ابن اسلام نے حدیث بیان کی ، انھوں نے زید سے روایت کی کہ انھوں نے ابو سلام سے سنا ، وہ کہتے تھے : مجھ سے حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی ، انھوں کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا : “” قرآن پڑھا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اصحاب قرآن ( حفظ وقراءت اور عمل کرنے والوں ) کا سفارشی بن کر آئےگا ۔ دو روشن چمکتی ہوئی سورتیں : البقرہ اور آل عمران پڑھا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی جیسے وہ دو بادل یا دو سائبان ہوں یا جیسے وہ ایک سیدھ میں اڑتے پرندوں کی وہ ڈاریں ہوں ، وہ اپنی صحبت میں ( پڑھنے اور عمل کرنے ) والوں کی طرف سے دفاع کریں گی ۔ سورہ بقرہ پڑھا کرو کیونکہ اسے حاصل کرنا باعث برکت اور اسے ترک کرناباعث حسرت ہے اور باطل پرست اس کی طاقت نہیں رکھتے ۔ “” معاویہ نے کہا : مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ باطل پرستوں سے ساحر ( جادوگر ) مراد ہیں
(صحيح مسلم)
حضرت نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ” قیامت کے دن قرآن اور قرآن والے ایسے لوگوں کو لایا جائے گا جو اس پر عمل کرتے تھے ، سورہ بقرہ اورسورہ آل عمران اس کے آگے آگے ہوں گی ۔ ” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سورتوں کے لئے تین مثالیں دیں جن کو ( سننے کے بعد ) میں ( آج تک ) نہیں بھولا ، آپ نے فرمایا : ” جیسے وہ دو بادل ہیں یا دو کالے سائبان ہیں جن کے درمیان روشنی ہے جیسے وہ ایک سیدھ میں اڑنے والے پرندوں کی دو ٹولیاں ہیں ، وہ ا پنے صاحب ( صحبت میں رہنے والے ) کی طرف سے مدافعت کریں گی ۔
(صحيح مسلم)